بچوں کو اینٹی بائیو ٹک دینا خطرناک ہے
SAFE & EFFECTIVE TREATMENT WITH HOMOEOPATHY
GET RID OF NEBULIZERS FOR YOUR KIDS THROUGH HOMOEOPATHY.
ترقی یافہ ممالک کے برعکس پاکستان سمیت اکثرت ترقی پذیر ملکوں میں اینٹی بائیوٹک ادویات کھلے عام فروخت ہوتی ہیں اور ان کو خرید نے کے لئے کسی ڈاکٹری نسخے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ لوگ بیمار پڑنے پر ڈاکٹر سے مشورہ کیے بغیر اینٹی بائیوٹک دوا کا استعمال شروع کر دیتے ہیں ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بعض صورتوں میں اس کے نتائج انتہائی خطرناک برآمد ہو سکتے ہیں۔ خاص طور پر کم عمر بچوں کو اینٹی بائیو ٹک دوا دینے کی صورت میں۔
ہمارے ہاں یہ روایت عام ہے کہ بیمار کی عیادت کرنے والے مریض کو علاج سے متعلق اپنے مشوروں سے صرف نوازتے ہی نہیں بلکہ اپنی تجویز کردہ دوا استعمال کرنے پر اصرار بھی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جب میں بیمار پڑا تھا تو اس دوا سے ٹھیک ہو گیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر اوقات ایک ہی مرض کے علاج کے لئے اس کی نوعیت اور شدت کے پیش نظر مختلف ادوایت کی ضرورت ہوتی ہے اور ضروری نہیں ہے کہ ایک دوا دوسرے مریض کے لئے بھی فائدہ مند ہو۔ یہ فیصلہ صرف معالج ہی کر سکتا ہے کہ مریض کو کس اینٹی بائیوٹک یا دوا کی ضرورت ہے۔
ایک حالیہ تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ ایک سال سے کم عمر بچوں کو اینٹی بائیو ٹک دیے جانے سے ان میں شدید اور مہلک علامتیں پیدا ہونے کا خطرہ 10فیصد تک ہوتا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چھوٹے بچوں کو اگر اینٹی بائیوٹک دوا کا دوسرا کورس کرایا جائے تو یہ خطر ہ % 10فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
امریکہ کی بیل یونیورسٹی میں سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے ایسے بچوں پر تحقیق کی جو اینٹی بائیو ٹک کے استعمال کے بعددمے یا سانس کی بیماری میں مبتلا ہوئے تھے۔
تازہ ترین تحقیقی جائزے سے یہ معلوم ہوا کہ بچوں میں دمے اور سانس کی بیماریوں کا اینٹی بائیوٹک دوا سے گہرا تعلق موجود ہے۔
برطایہ میں دمے میں گیارہ لاکھ بچے مبتلا ہیں۔ یہ تعداد کسی بھی ملک میں اس مرض میں مبتلا بچوں سے زیادہ ہے۔
اس سے قبل ہونے والے کئی سائنسی مطالعوں میں بھی یہ امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ بچوں میں دمے کا مرض پیدا ہونے میں اینٹی بائیوٹک ادویات بھی ہاتھ ہے لیکن اس خدشے کو مسترد کرنے والے طبی ماہرین کی تعداد بھی کچھ کم نہیں تھی۔ تاہم اس سلسلے میں تازہ تحقیق زیادہ جامع اور ٹھوس شواہد پیش کرتی ہے۔
اگرچہ اکثر معالج کم عمر بچوں کو اینٹی بائیوٹک دینے سے گریز کرتے ہیں لیکن انفکشن کی شدت اور چھاتی کے امراض میں اس کا استعمال ضروری ہو جاتاہے۔
بیل یونیورسٹی کی اس سائنسی تحقیق میں1400بچوں کے کیسوں کا مطالعہ کیا گیا اور یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ آیا کم عمری میں اینٹی بائیوٹک ادویات کے استعمال سے وہ چھ برس کی عمر کو پہنچنے تک دمے یا سانس کی کسی بیماری کے مریض تو نہیں بن گئے تھے۔
تحقیق میں یہ امور بھی پیش نظر رکھے گئے ہیں کہ آیا متاثرہ بچوں کے والدین یا ان کے خاندان میں دمے کا مرض موجود تو نہیں تھا۔ اور یہ جائزہ بھی لیا گیا کہ اینٹی بائیوٹک کا استعمال چھ ماہ کی عمر سے پہلے ہوا تھا یا بعد میں۔
تحقیق سے یہ ظاہر ہوا کہ کم عمر بچوں کو اینٹی بائیو ٹک دیئے جانے سے ان میں عمربڑھنے پر دمے اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کے خطرے میں نمایاں اضافہ ہوا۔
ڈاکٹر کیری رائزنز جنہوں نے اس تحقیق کی قیادت کی کہنا ہے کہ مطالعے کے نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ڈاکٹروں کو اینٹی بائیو ٹک ادویات کے استعمال سے ممکنہ حد تک گریز کرنا چاہیے۔ خاص طور پر کم عمر بچوں میں کیونکہ ان کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے اور جراثیم کش ادویات ان کی نشو ونما کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔